مشہور خبریں

مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کے حق میں وقف بورڈ سے تجویز منظور ، عدالت میں افیوڈیوٹ داخل ،کانگریس کے ایم ایل سی و وقف بورڈ کے چیرمین وجاہت مرزا پر شندے فرنویس کے اشارے پر کام کرنے کا الزام، مہاراشٹر کے مسلمانوں میں عدم اطمینانی ،اسمبلی اجلاس میں مسلم ایم ایل ایز آواز بلند کریں، علماء کرام، مسلم پرسنل لاء اور سماجی تنظیموں سے مسلمانوں کی اپیل، وقف املاک کی حفاظت کیلئے آگے آئیں

ممبئی : 29 جون / مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس کے اشارے پر وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر وجاہت مرزا مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کررہے ہیں ۔ممبئی میں واقع مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کے حق میں وقف بورڈ سے ایک تجویز کو منظور کیا گیا ہے ۔جس کے خلاف آل انڈیا کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے کو شکایت بھی کی گئی ہے ۔کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے کو شکایت اس لئے کی گئی ہے کہ وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر وجاہت مرزا کانگریس کے ایم ایل سی ہیں ۔انکے فیصلے کے خلاف کھرگے کو میمورنڈم بھی دیا گیا ہے ۔وقف بورڈ کی زمین پر ناجائز قبضہ کے خلاف مہاراشٹر کے مسلمانوں میں ناراضگی کا ماحول دیکھا جارہا ہے ۔مکیش امبانی کا محل انٹیلیا جس جگہ واقع ہے وہ جگہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے لیکن وقف بورڈ کے چیئرمین وجاہت مرزا نے اسے وقف کی املاک ماننے سے انکار کردیا ہے ۔جس سے ریاست کے علماء اور سماجی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ مہاراشٹر کے مسلمانوں نے کانگریس پارٹی کے ایم ایل سی اور وقف بورڈ کے چیئرمین  وجاہت مرزا پر مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ممبئی میں جہاں مکیش امبانی کا محل انٹیلیا واقع ہے اس جگہ پر مہاراشٹر کے مسلم طبقہ خوجہ کا یتیم خانہ تھا ۔اور یہ جگہ سالوں سے وقف بورڈ کے نام رجسٹرڈ ہے ۔یعنی یہ جگہ وقف بورڈ کی املاک ہے ۔وقف بورڈ اور مکیش امبانی کے محل کے سلسلے میں وقف بورڈ کی جانب سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔یہ معاملہ کئی سالوں سے عدالت میں زیر بحث ہے ۔

ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق عدالت میں وقف بورڈ کی سائٹ کو کمزور کرنے اور مکیش امبانی کو فائدہ پہنچانے کیلئے مہاراشٹر وقف بورڈ نے ایک تجویز کو منظوری دی ہے۔ جس میں مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کے حق میں فیصلہ کیا گیا ہے ۔وقف بورڈ نے تجویز میں یہ بھی کہہ دیا کہ یہ زمین وقف بورڈ کی نہیں ہے ۔اس طرح کا ایک افیوڈیوٹ بھی وقف بورڈ نے عدالت میں داخل کیا ہے ۔وقف بورڈ کی اسی تجویز کی روشنی میں اب عدالت مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کو قانونی تسلیم کرتے ہوئے اسے مکیش امبانی کی پراپرٹی قبول کرلیگی! ۔جس سے مہاراشٹر کے مسلمانوں کو شدید تکلیف ہوگی اور وقف املاک پر قبضہ ہوتا رہیگا۔

اس سلسلے میں ریاست کے مسلمانوں نے الزام لگایا ہے کہ وجاہت مرزا وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس کے اشارے پر مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کررہے ہیں اور وقف کی زمین کی بندر بانٹ کررہے ہیں ۔مکیش امبانی کے حق میں افیوڈیوٹ داخل کرنے کی تجویز آئی تو اسکے خلاف وقف بورڈ کے آفیسر معین تلشیدار نے ایکشن لیا اور اس تجویز کو غیر قانونی بتایا اورمنظوری دینے سے انکار کردیا تو چیف ایگزیکٹو آفیسر معین تلشیدار کو وقف بورڈ سے ٹرانسفر کردیا گیا ۔اور انکی جگہ ایسے آفیسر کو بیٹھایا گیا جو کٹ پتلی کہ طرح کام کرتا رہے ۔

ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق وقف بورڈ کے ممبران کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایک بھی ممبر این ڈی اے (بھارتیہ جنتا پارٹی گروپ) کا نہیں ہے تمام ممبران مہاوکاس اگھاڑی(سیکولر گروپ) کی جانب سے منتخب کئے گئے ہیں اور اس وقف بورڈ کا چیرمین کانگریس پارٹی کا ہے۔ جسکا نام وجاہت مرزا ہے ۔اس سے قبل بھی ڈاکٹر وجاہت مرزا بدعنوانی کے الزام میں گھرے رہے ۔ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وجاہت مرزا کے اشارے پر معاون سیکرٹری 25 لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔لیکن مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ و وزیر داخلہ کیساتھ اچھے تعلق ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ۔اور اس مدعے کو دبا دیا گیا ۔

ساتھ ہی وقف بورڈ میں دیگر ممبران میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کی فوزیہ خان جو راجیہ سبھا کی رکن ہے وہ بھی وقف بورڈ کی رکن ہے ۔مسلمانوں کا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی اپنے ایم ایل سی وجاہت مرزا جو وقف بورڈ کے چیئرمین ہے کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ وقف بورڈ کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں ۔بلکہ وقف بورڈ کی کروڑوں روپے کی املاک انٹیلیا ہل سے واپس لی جائے ۔اس ضمن میں کانگریس پارٹی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ورنہ کانگریس پارٹی کو آنے والے اسمبلی اور کارپوریشن چناؤ میں بھاری خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔ذرائع سے چھنتے چھنتے یہ بھی خبر آرہی ہے کہ مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کو بچانے کیلئے کانگریس ہائی کمان بھی شامل ہیں اسی لئے کارروائی نہیں کی جارہی ہیں ۔اسطرح کا الزام بھی کانگریس پر عائد ہورہا ہے ۔


اب وقف بورڈ کے کروڑوں روپے کے اس معاملے میں ایک طرف مکیش امبانی کا محل انٹیلیا اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور وزیر داخلہ دیویندر فرنویس تو دوسری طرف وقف بورڈ میں مہاوکاس اگھاڑی کے ممبران اور کانگریس پارٹی کے ایم ایل سی و چیئرمین وجاہت مرزا ہیں ۔اور معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے بلکہ معاملہ وقف بورڈ کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے ۔وقف بورڈ کی کروڑوں روپے کی پراپرٹی کو بچانے کیلئے کون آگے آئے گا؟ جب حکومت اورےوقف بورڈ کے ممبران ہی مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کرینگے تو پھر کون وقف املاک کی حفاظت کریگا؟ یہ سوال بھی مہاراشٹر کے مسلمان کررہے ہیں ۔مہاراشٹر کے مسلمانوں نے جاری اسمبلی اجلاس میں مسلم ایم ایل ایز کی توجہ مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بالخصوص مسلم ایم ایل ایز اور سیکولر پارٹی کے نمائندے مسلمانوں کے ساتھ ہورہی ناانصافی کیخلاف آواز بلند کرے اور اسمبلی اجلاس میں مکیش امبانی کے محل انٹیلیا ہل کے تعلق سے وقف بورڈ کے فراڈ پر انکوائری کا مطالبہ کرے اور کروڑوں روپے کی وقف املاک کو بچانے کیلئے آگے آئیں ۔

مہاراشٹر اسمبلی کا مانسون اجلاس بھی 27 جون سے جاری ہے ۔یہ اچھا موقع ہے کہ وقف بورڈ کے ذریعے منظور کی گئی تجویز کی اسمبلی ہال میں آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا جائے کہ اس تجویز کی انکوائری کی جائے، وقف بورڈ کے ایگزیکٹو آفیسر سید جنید کی تقرری کو ہائی کورٹ نے رد کردیا ہے تو سرکار نے اسے کیوں اور کس لئے نامزد کیا تھا اور اس کے ذریعے منظور ہوئے تمام کام و تجویز کو رد کیا جائے ۔وقف بورڈ نے مکیش امبانی کے محل انٹیلیا ہل کے حق میں عدالت میں جو افیوڈیوٹ داخل کیا ہے اسے واپس لیا جائے ۔مہاراشٹر کے مسلمانوں نے ابو عاصم اعظمی، رئیس شیخ، فاروق شیخ ،مفتی اسمٰعیل ،حسن مشرف سمیت مسلم ایم ایل ایز سے اپیل کی ہے کہ وہ اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھا کر انصاف کا مطالبہ کرے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے جن پارٹی پر بھروسہ کیا وہ پارٹی بھی مسلمانوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپ رہی ہے ۔کانگریس پارٹی کے ایم ایل سی وجاہت مرزا وقف بورڈ کے چیئرمین ہیں اور انہوں نے جس طرح مکیش امبانی کے محل انٹیلیا کے حق میں تجویز منظور کرتے ہوئے وقف بورڈ اور مہاراشٹر کے لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کیا ہے کیا اب مسلمان کانگریس پارٹی پر بھروسہ کرینگے؟ کون نمائندگی کریگا ؟کیا مسلم ایل ایز جاری اسمبلی اجلاس میں آواز بلند کرینگے؟ کیا مسلم پرسنل لاء اور سماجی تنظیمیں اور علماء کرام اس تعلق سے کوئی احتجاجی و قانونی راستہ اختیار کرینگے؟ اس پر مہاراشٹر کے مسلمانوں کی نظر لگی ہوئی ہیں ۔


*ایگزیکٹو آفیسر کی غیر قانونی پوسٹنگ پر سرکار کے خلاف فیصلہ* 


اس معاملے میں امہاراشٹر حکومت کے محکمہ اقلیتی ترقیات نے مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ میں ایک انتہائی 'نااہل' افسر کو مہاراشٹر کی 'چیف ایگزیکٹیو آفیسر' اور 'ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو آفیسر' کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز کرنے کی کوشش کی۔ تاہم مہاراشٹر حکومت کی اس 'غیر اخلاقی' اور 'غیر قانونی' حرکت کے خلاف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ عارف علی سید، جو ناسک میں وقف سے متعلق بدعنوانیوں کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں، نے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز جنید سید کی پوسٹنگ کیخلاف عرضداشت دائر کی ہے۔کورٹ میں انہوں نے دلیل دیا تھا کہ مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو 'غیر اخلاقی' و غیر قانونی طور سے نامزد کیا گیا۔ سید جنید محکمہ اقلیتی ترقی میں ایگزیکٹو پوسٹ پر کام کرتا ہے جو ایک 'چیپ' رینک بمبئی 'ڈیسک آفیسر' کے عہدے پر کام کرتا ہے کو رجوع کیا گیا ۔جس کیخلاف بامبے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ہائی کورٹ کے نوٹس جاری کرنے کے بعد مہاراشٹر حکومت کے محکمہ اقلیتی ترقیات میں سنسنی پیدا ہوگئی تھی۔ اس عہدے پر سید جنید فائز تھے۔ اس تقرری کو ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا۔جس سے حکومت کو اپنا موقف پیش کرنا مشکل ہوگیا۔ سید جنید کو 'ڈپٹی چیف' 'ایگزیکٹیو آفیسر' کے عہدے سے ہٹا کر انکی جگہ مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ میں خصوصی سپرنٹنڈنٹ مشیر احمد شیخ کو نامزد کیا گیا ہے ۔وہ جلد ہی اپنا چارج لینگے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.