مشہور خبریں

تلنگانہ سے ناسک تک گانجہ اسمگلنگ کا کنکشن ، ناسک سے شیوسینا شندے گروپ کی سابق خاتون عہدیدار گرفتار ، جلد ہی بیٹے کی گرفتاری کا امکان

ناسک/ تلنگانہ پولس کی طرف سے چند دن قبل ضبط کئے گئے 190 کلو گانجے کا سلسلہ ناسک پہنچ گیا ہے۔  کیونکہ تلنگانہ پولس بدھ کو گانجہ اسمگلنگ کیس میں ایک مشتبہ خاتون لکشمی تاٹھے کو تحویل میں لینے کے بعد تلنگانہ پہنچ گئی ہے۔  اس واقعہ سے پنچوٹی علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔  اس بات کا قوی امکان ہے کہ تاٹھے کے بیٹے کو آئندہ چند دنوں میں گرفتار کر لیا جائے گا اور تلنگانہ پولیس نے پنچاوٹی پولیس کے ساتھ مل کر تاٹھے کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ 

  گانجہ اسمگلنگ کے معاملے میں مشتبہ افراد کو ریاست تلنگانہ کے ورگل ضلع کے دھامیرا پولیس اسٹیشن پولیس نے گرفتار کیا ہے۔  پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران ان مشتبہ افراد کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق ملزم لکشمی تاٹھے کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔  اس کی بنیاد پر تلنگانہ کی عدالت نے تاٹھے کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا۔  اسی کے مطابق دھامیرا پولیس بدھ (10 تاریخ) دوپہر کو ناسک شہر میں داخل ہوئی۔  انہوں نے پنچوٹی پولس کی مدد لی اور تاٹھے کو گرفتار کر لیا۔
 دریں اثنا، سال 2018 میں تاٹھے کو شہر کی کرائم برانچ کی ٹیم نے تپوون میں گانجے کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔  اس نے ریاست اڈیشہ سے 680 کلو گرام گانجہ اسمگل کیا تھا۔  اس جرم میں سننر، جلگاؤں اور شمالی مہاراشٹر کے دیگر اضلاع کے مشتبہ افراد کو بھی اس جرم میں جکڑا گیا تھا۔  دریں اثنا، تاٹھے دو سال پہلے شیو سینا شندے گروپ میں سرگرم تھی ۔ ممبئی ناکہ پولیس اسٹیشن میں بحث کے بعد اسے شندے گروپ سے نکال دیا گیا تھا۔  تاٹھے اس کے بعد سے سیاست میں سرگرم نہیں تھی ۔ 

 تلنگانہ سے ناسک تک گانجے کا کنکشن  بے نقاب :

 گانجہ اسمگلنگ کیس میں تلنگانہ پولس کے ذریعہ گرفتار ملزم نے لکشمی تاٹھے کا نام ظاہر کیا۔  اس کے مطابق تلنگانہ براستہ ناسک سے گانجہ کے کنکشن کا پردہ فاش ہوا۔  تلنگانہ پولس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشتبہ تاٹھے نے گانجہ خرید کر لے جانے کو کہا تھا۔  دریں اثنا، اس کارروائی کی وجہ سے شمالی مہاراشٹر میں گانجا اسمگلر اور بیچنے والوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔  گانجہ اسمگلنگ میں تاٹھے کے ملوث ہونے کے انکشاف نے ہلچل مچا دی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.