پانچویں و ساتویں جماعت کے طالب علم کو اردو لکھنا پڑھنا نہیں آتا ، کارپوریشن کی اسکولوں کے حالات خراب دورہ کرنے پر کئی معاملات اجاگر ،ہم کارپوریشن کی پرائمری اسکولوں کے معیار تعلیم کو بلند کرنے کے اور اسکولوں کے مسائل کے حل کیلئے پابند ہیں : MLA مفتی اسمٰعیل قاسمی ،اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ، انکی تنخواہ، کیمپس میں ٹوائلٹ، خستہ حال عمارت والدین و سرپرستوں کے تقاضوں پر نمائندگی کی جائے گی
0
دسمبر 24, 2024
مالیگاؤں / مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی حسبِ وعدہ متحرک ہیں آج شہر کی پرائمری اسکولوں کا دورہ کیا بعد از ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے کارپوریشن کی اسکولوں کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا کارپوریشن کی اسکولوں کے حالات کافی دگرگوں بہت خراب ہیں اور تعلیمی اعتبار سے ہمارے جو بچے پرائمری اسکولوں میں پڑھتے ہیں وہ بچے چھٹی و ساتویں جماعت میں پہنچ جاتے ہیں لیکن انکو اردو لکھنا پڑھنا نہیں آتا ہے اسکی وجہ سے غریب مزدور بھی چاہتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخل کریں، اسکے لیے انکو بڑا ڈونیشن تعلیمی رشوت دینی پڑتی ہے لوگ پریشان رہتے ہیں اگر پرائمری اسکولوں کی تعلیم صحیح معنوں میں اچھی تعلیم ہوجائے جیسے ماضی میں تھی تو یہ جو غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے فکر مند ہیں انکو پرائیویٹ اسکولوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے اس بات کا چرچا میری سال دیڑھ سال پہلے سے دادا بھسے منسٹر سے ہوئی تھی اب تعلیم کا شعبہ ایجوکیشن منسٹری انھیں کے پاس آگئی ہے آج صبح ہم نے ان سے ملاقات کی اور ملاقات کرنے کے بعد جو بھی ان سے گفتگو ہوئی اس کے پس منظر میں طے کیا کہ اب اسکولوں کا سروے کریں گے ہم اسکولوں کا دورہ کرنے کے بعد اسکولوں میں کیا ضروریات و تقاضے ہیں وہ بھی دیکھیں گے سمجھیں گے اور اسکول میں تعلیم کیسی ہوتی ہے اس بات کو بھی دیکھیں گے اور اس بات پر بھی جو مڈے میل کے نام پر جو کچھڑی بچوں کو دی جاتی ہیں اسکا کیا نظام ہیں آج ہم نے دو اسکولوں کا دورہ کیا تو ہمیں یہ معلوم پڑا سات کلاسوں میں دو اساتذہ ہیں ظاہر سی بات ہے کہ جب پڑھانے والے اساتذہ ٹیچر ہی نہیں رہے گے تو بچوں کو لکھنا پڑھنا کیسے آئے گا تو بچوں کو کون ایسی جگہوں پر تعلیم دلوانے تیار ہوگا ہم بچوں سے بھی بات چیت کرکے پوچھا، کچھ اسکول کا یہ حال ہے کہ مان دھن پر ٹیچروں کو مقرر کیا ہے اور ان سے پڑھوایا جا رہا ہے چار ماہ قبل ایک اسکول میں دو ٹیچر ملے تھے اب وہاں چار ہوگئے لیکن آج بھی وہاں تین اساتذہ ٹیچروں کی ضرورت ہے دوسری اسکول میں ایسا ہے کہ صرف دو ہی ٹیچر ہے اور انکو 16 ماہ سے تنخواہ پیمنٹ نہیں ملا ہے ایسے حالات ہے اس طرح کارپوریشن کی اسکولوں کے حالات کافی خراب ہے اس پس منظر میں تعلیمی صورتحال بگڑی ہوئی ہے بچوں کی تعلیمی قابلیت و صلاحیت بھی دیکھی اور اسکولوں میں بیت-الخلا طہارت خانہ ٹوائلٹ ہے نہیں ہے یا خستہ حال ہے ہم پورے شہر میں جتنی اسکولیں ہیں ہم سب کا وقتاً فوقتاً دورہ سروے کریں گے اور ہم سب سے پہلے ان اسکولوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور اسکے بعد تعلیمی معیار بلند ہو اسکی کوشش کریں گے اسی طرح میری بچوں کے والدین سرپرستوں سے گزارش ہے کہ آپ اپنے بچوں سے تعلیمی جائزہ لے ان سے پوچھا جائے ٹیچر نے کیا پڑھایا ہوم ورک دیا گیا اور بچے پڑھ لکھ رہے ہیں کہ نہیں یہ سب ذمہ داری ہمارے والدین و سرپرستوں کی بھی ہے ہم اس سلسلے میں بالکل بے فکر ہیں بچے اسکول جاتے ہیں نہیں جاتے وقت پر جاتے ہیں گھر واپس آتے ہیں ان سب باتوں کا خیال رکھیں اور والدین و سرپرست جن باتوں و تقاضوں کی طرف نشاندہی کریں گے ہم اسکی پوری کرنے کے ساتھ اسکی اصلاح کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ، ہماری کوشش ہوگی اپنی پرائمری اسکولوں کا معیار تعلیم بہتر و بلند ہوجائے کہ جو اپنے بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں انکو روشن مستقبل ملے اور ایسے لوگ اپنے بچوں کو پرائمری اسکولوں میں داخل کرکے انکے بہتر مستقبل کیلئے فکر کریں ماضی میں یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے بچے میرٹ لسٹ میں آتے تھے آج معاملہ الٹا دیکھائی دے رہا ہے ہم اس ضمن میں تعلیمی کیفیت کو بلند و معیاری بنانے کیلئے ایک پالیسی پر عمل پیرا ہیں.