محمد کیف قتل معاملہ : مسلم اُنّتی سیوا فاؤنڈیشن، لوک سیوارتھ ویلفیئر فاؤنڈیشن دہلی، M, I, C اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ کا معزز جج کو مکتوب و مطالبہ
0
دسمبر 22, 2024
مالیگاؤں : ( پریس ریلیز ) مؤرخہ 18 دسمبر 2024 بروز بدھ کو 8 سالہ مرحوم محمد کیف مرڈر معاملے میں مالیگاؤں کورٹ میں پیشی تھی جس کے پیش نظر مسلم اُنّتی سیوا فاؤنڈیشن دھولیہ مالیگاؤں راشٹریہ NGO، اور دہلی شہر سے لوک سیوارتھ ویلفیئر فاؤنڈیشن نامی ایک NGO تنظیم جس میں ہندو مسلم سبھی احباب شریک تھے محمد کیف کے معاملے میں مالیگاؤں کورٹ میں آئی، ساتھ ہی ایم آئی، سی گروپ اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ ان چاروں تنظیموں کی جانب سے مانئے جج صاحب کو ایک میمورنڈم دیا گیا جس کا لب لباب یہ تھا کہ محمد کیف کے قاتل لکشمن سنونے کو سزا موت، پھانسی کی سزا دی جائے، اس موقع پر مسلم اُنّتی سیوا فاؤنڈیشن کور کمیٹی کے صدر مولانا عابِد حُسین غفرلہ صاحب نے کہا کہ محمد کیف کے قاتل کو سزائے موت ہونا چاہیے تاکہ اس طرح کی گھناؤنی حرکت کرنے والے لوگوں کے ارادے پست ہو اور دیگر معصوم بچوں و ان کے سرپرست حضرات خوف و ہراس میں مبتلا نہ ہو، بالخصوص سیاسی لیڈران سے درخواست ہے کہ وہ ایسے حادثات پر اپنی سیاسی دوکان نہ چلانے بلکہ چمکانے کیلئے قطعی استعمال نہ کریں کہ انتہائی انسانیت سے گری ہوئی بات ہے بلکہ ایسے حادثات رونما ہونے پر سبھی سیاسی لیڈران اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایسے مظلومین کو انصاف دلانے اور مجرمین کو سزا دلانے کیلئے مشترکہ طور پر متحد ہو جائیں، موصوف غفرلہ صاحب نے مزید کہا کہ ایسا ہی ایک واقعہ آج سے 4 سال پہلے 2021 میں مدرسہ معہدِ ملت کے پاس پیش آیا تھا جہاں ایک شخص نے محمد ارسلان شیخ سلیم نامی ایک 11 سالہ بچے کو دردناک طریقے سے قتل کر دیا تھا لیکن افسوس محمد ارسلان کا مجرم صرف 9 مہینے کے بعد ضمانت پر رہا ہو کر گھوم رہا ہے، اس لئے غفرلہ صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے تو کسی بھی وجہ سے ( کسی دشمنی کے تحت ) ایک معصوم 8 اور 11 سال کے بچے کو اس طرح بے دردی سے قتل کرنا انتہائی گھٹیا بلکہ نامردانگی والی حرکت ہے، اس موقع پر لوک سیوارتھ ویلفیئر فاؤنڈیشن کی یوگیتا تائی میڈیم نے بھی مراٹھی میں محمد کیف اور محمد ارسلان کے مجرموں کو پھانسی کی سزا نافذ کرانے کی اپنے سخت لب و لہجے میں اظہار کیا اور ساتھ ہی ایم، آئی، سی گروپ سربراہ سوشل ورکر اعجاز صاحب نے بھی مجرم کو سزائے موت کا ججمینٹ نافذ کرنے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر ایڈووکیٹ توصیف خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم کوشش کریں گے کہ آروپی کو بھانسی کی سزا سنائی جائے لیکن آپ لوگوں کی جو تڑپ ہے وہ ایک ہمدردی ہے اور قانون ( کورٹ) ہمدردی آستھا سے نہیں چلتا بلکہ ایویڈنس ثبوت و گواہوں پر چلتا ہے، مزید بتایا کہ آروپی لکشمن سنونے کو ابھی تک کوئی وکیل نہیں مل سکا ہے یعنی جیسا کہ ہم ( وکلاء ٹیم ) ایسی گھناؤنی حرکت کرنے والے آروپیوں کے خلاف یہ اتحاد کئے تھے کہ کوئی بھی وکیل ایسے آروپی کا کیس نہیں لڑے گا وہ اتحاد ابھی تک قائم ہے، وکیل صاحب نے کہا کہ آروپی کو آج 18 دسمبر کو ناسک سینٹرل جیل سے لانا تھا مگر کسی وجہ سے ملتوی ہوگیا ہے اور آئندہ 25 دسمبر کو کورٹ میں پیشی ہوگی، اس موقع پر خالد sk، سلیم sk، مولانا عابِد حُسین غفرلہ، مبین احمد عرف روکی بھائی، اعجاز ایم آئی، حسین خان صدر لوک سیوارتھ ویلفیئر فاؤنڈیشن ، یوگیتا تائی میڈیم، سید رسالت، سید رضوان، ریحان ایمبولینس، سعود انجم، اکرم خان، مجیب احمد ، بُلیٹ بلڈر، شفیق بلڈر، سنتوش مورے، ابرار شیخ، روبینہ انور پٹیل، سنجو بھاؤ، شفیق بھائی، وغیرہ تقریباً پچاسو افراد موجود تھے، واضح رہے کہ محمد کیف معاملے کے چند فعال اشخاص ، انصاری ضیاءالرحمن مسکان کسی وجہ سے ممبئی میں تھے تو وہی عارف خان عرف ایّا ممبر صاحب جامنیر میں تھے تو کسی مصروفیت کے باعث واٹر ٹائیگر شکیل تیراک وغیرہ جیسے جیالے سوشل ورکرز جائے موقع پر نہیں پہنچ پائے لیکن ان کی توجہات یہاں مذکور تھی ۔