شریعت نے ہمیں اجتماعی قربانی ،حصوں والی قربانی کی گنجائش دی ہیں ، مدارس دینیہ و دینی تنظیموں کے متعلق بوگس دھندے کا الزام لگانا بے بنیاد اور غلط ،قربانی کارپوریشن کے سلاٹر ہاؤس میں کریں ، راستوں پرگندگی سے لوگوں کو اذیت نہ دیں ، عیدگاہ پر نماز عیدالاضحیٰ ادا کریں : مفتی اسمٰعیل قاسمی
0
جون 16, 2024
مالیگاؤں / مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحیٰ ہو ہماری شریعت میں ہمارے نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی سنت رہی ہے کہ مسجد نبوی جہاں ایک وقت کی نماز ادا کرنے پر پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے مسجد نبوی چھوڑ کرکے آپ نے میدان میں جاکر کے عیدین کی نماز ادا کی ہے اور یہ سنت موکدہ ہے جو لوگ قربانی کے پیش نظر محلے کی مسجدوں میں نماز عیدالاضحیٰ ادا کرلیتے ہیں وہ لوگ سنّتوں کے ترک کرنے کے گنہگار ہیں، اور مسجد کے متولیان ٹرسٹیان جو مسجد میں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز کی اجازت دیتے ہیں وہ بھی گنہگار ہیں اس لیے عام مسلمانوں سے میری گزارش ہے کہ سال میں دو ہی ایسا موقع ہے کہ آپ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز عیدگاہ پر ادا کریں، مسجدوں میں عیدین کی نماز ادا کرنے سے اور مسجدوں میں عیدین کی نماز ادا کروانے سے پرہیز کریں، قربانی ضروری نہیں ہے کہ صبح کی اوّلین ساعتوں میں ہی ہو پورے دن قربانی کی جاسکتی ہے اگر گھنٹہ دو گھنٹے دیر سے قربانی ہوئی تو اس سے آپکے اجر ثواب پر کوئی اثر فرق نہیں پڑے گا آپ سے گزارش ہے کہ عیدین کی نماز عیدگاہ پر ادا کرنے کی کوشش کریں. قربانی ایک مذہبی فریضہ ہے اور ہم برادران وطن کو ہندو بھائیوں کو تکلیف نہیں دینا چاہتے ہیں ہم قربانی اپنے ربّ کی بارگاہ میں خوشنودی و راضی کرنے کیلئے کرتے ہیں مَیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ قربانی کرنے والے لوگوں سے کہ وہ سلاٹر ہاؤس میں قربانی کریں کارپوریشن کی طرف سے متعین سہولت والےسلاٹر کی جگہوں پر کریں، راستوں پر قربانی کرنا اور گندگیوں کو راستوں پر لاکر ڈال دینا راہگیروں کو اذیتیں پہچانے کا کام کرنا یہ بہت بڑا گناہ ہے ہماری شریعت نے اس سے منع کیا ہے اس لئے لوگ گلی میں چوک چوہراؤں پر گندگی ڈال دیتے ہیں وہ ایسا سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے وہ اس بات کو محسوس کریں کہ یہ گناہ ہے اس لیے کسی کو تکلیف دینا خاص طور پر راستہ چلنے والے لوگوں کو اذیت دینا یہ گناہ ہے اس سے احتیاط برتی جائے اسی طرح اجتماعی قربانی کے نام پر جو لوگ جانور میں حصہ لےکر قربانی کرتے ہیں شریعت میں اسکی گنجائش ہے ظاہر سی بات ہے کہ اگر کسی پر قربانی واجب ہے تو وہ اپنے حصہ کی قربانی کرے گا جانور میں سات حصے ہوتے ہیں سات حصہ خریدے ایسا ضروری نہیں ہیں اس لئے اس طرح کی بات جو شہر میں چلائی جا رہی ہے کہ جہاں پر جانور سستے ملتے ہیں مدارس دینیہ کے لوگ اور کچھ دینی تنظیموں کے لوگ جہاں جانور سستے داموں میں ملتے ہیں وہاں قربانی کرتے ہیں اور یہ جو افواہ پھیلائی جا رہی ہے یہ بوگس دھندہ ہے یہ صرف خانہ پری ہے یہ بات نہیں ہے ہاں اس سے انکار نہیں ہے کہ بوگس دھندہ کرنے والے ہر لائن کے اندر راستہ ڈھونڈتے ہیں اور کام کرتے ہیں لیکن عمومی طور پر تمام مدارس اور دینی تنظیموں کے متعلق یہ بات کہنا جو لوگ سستے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں وہ لوگ بوگس کام کر رہے ہیں قربانی نہیں کرتے ہیں اس طرح کا الزام عائد کرنا درست نہیں ہے جن لوگوں کو اطمینان نہیں ہے ان لوگوں کو انکے ساتھ ان علاقوں میں جاکر کے اپنے ہاتھوں سے قربانی کرسکتے ہیں انکو سمجھ میں آجائے گا کہ ہمارے شہر کی طرح ہر جگہ جانور گراں قدر مہنگے نہیں ہوتے ہیں سستے جانور بھی ملتا ہے اس لیے اس طرح کا الزام لگانا مدارس دینیہ اور دینی تنظیموں کے متعلق یہ بات کہنا قربانی نہیں کرتے ہیں قربانی کے نام پر پیسہ جمع کرلیتے ہیں قوم و ملت کے ساتھ دھوکہ کرتے ہیں یہ بات بے بنیاد اور غلط ہیں