مالیگاؤں : یکم جولائی / جنم داخلہ معاملہ میں ایس آئی ٹی جس طرح شہریان کو پریشان کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے مستقبل میں یہی ایس آئی ٹی اردو اسکولوں پر سخت کارروائی کریگی ۔جمہور اسکول کا بہانہ لیکر مفتی اسمٰعیل شہر کی اردو اسکولوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔مفتی اسمٰعیل بی جے پی سازش کا حصہ تو نہیں ہے؟ کیونکہ اردو اسکولوں میں بدعنوانی کی تحقیقات کا وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس کے بیان کے بعد مفتی اسمٰعیل نے عید گاہ سے اردو اسکولوں میں 122 کروڑ روپے کی گھوٹالے کا الزام لگایا اور مفتی اسمٰعیل کے اسی بیان کو لیکر ہندو تنظیموں نے اردو اسکولوں پر کروڑوں کے گھوٹالہ کے سنگین الزامات لگائے اور کارروائی کا مطالبہ کیا ۔اب مفتی اسمٰعیل پھر سے اسمبلی اجلاس میں اردو اسکولوں پر سنگین الزامات لگا رہے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مفتی اسمٰعیل اردو اسکولوں کے دشمن ہیں ۔انہیں تو تعلیم دشمن کا خطاب دینا چاہیے ۔اس طرح کے جملوں کا اظہار شان ہند نہال احمد نے کیا ۔موصوف سماجوادی رابطہ آفس پر آج شب دس بجے منعقدہ پریس کانفرنس مخاطب تھیں ۔شان ہند نے کہا کہ جمہور اسکول بہانہ ہے، اصل مقصد شہر کی اردو اسکولوں کو نشانہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مفتی اسمٰعیل بی جے پی سرکار کی سازش کا حصہ تو نہیں؟جو شہر کی اردو اسکولوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔شان ہند نے کہا کہ اردو اسکولیں قوم کا سرمایہ اور روزگار کا بہترین ذریعہ ہے ۔
شان ہند نے مزید کہا کہ اردو اسکولوں پر فرقہ پرستوں کی بری نظر پہلے ہی سے لگی ہوئی ہے اور اوپر سے مفتی اسمٰعیل کے بیان سے مزید پریشانی کا امکان بڑھ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ نہال صاحب بھی سیاسی تھے اور شبیر سیٹھ بھی مخالف سیاسی جماعت کے لیڈر تھے لیکن انہوں نے کبھی تعلیم میں سیاست کی اور آج مفتی اسمٰعیل اپنی سیاسی دشمنی میں اتنا گر کر کام کرینگے یہ امید کسی کو نہیں تھی لیکن مفتی اسمٰعیل کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے ۔وہ اردو اسکولوں اور قوم کے دشمن ثابت ہورہے ہیں ۔شان ہند نے کہا مفتی اسمٰعیل نے کسی تعلیمی اداروں کو کوئی مدد نہیں پہنچائی بلکہ اس کے برعکس مفتی اسمٰعیل نے اقلیتی اسکولوں کیخلاف اسمبلی میں آواز بلند کر سوالیہ نشان لگا دیا ۔اب شرپسندوں کو مفتی اسمٰعیل نے ایک اور موقع دے دیا ۔اس سے اردو اسکولوں کو نقصان ہوگا ۔
شان ہند نے کہا کہ جس طرح وقف بورڈ کو ہوا دیکر مسلمانوں کے کچھ لوگوں کو استعمال کر وقف ترمیمی قانون لایا گیا اسی طرح وقف پیٹرن کی طرح مائناریٹی اداروں پر سرکاری کنٹرول کرنے کیلئے نئے قوانین تو تو نہیں لائے جانے والے ہیں؟ کیونکہ مفتی اسمٰعیل کے سوال پر سرکار کا بروقت ٹھوس جواب دینا اس کو بات کی سازش کو بے نقاب کرتا نظر آریا ہے ۔شان ہند نے کہا کہ مفتی اسمٰعیل کا اسمبلی میں بیان اردو اسکولوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور اس بات کی علامت ہے کہ وقف پیٹرن کی طرح مائناریٹی اداروں پر سرکاری کنٹرول کیا جائے گا ۔
شان ہند نے مزید کہا کہ مفتی اسمٰعیل اپنی چالیس ہزار ووٹوں کے نقصان کا بدلہ اردو اسکولوں سے لے رہے ہیں ۔کیونکہ انہیں اسمبلی میں صرف 162 ووٹوں سے جیت ملی ہے،بقیہ ووٹیں انکے پاس سے سرک گئی ہے ۔اس موقع پر ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے کہا کہ بی جے پی سرکار کے آنے کے بعد سے وقف کا معاملہ،قربانی کا معاملہ، جنم داخلہ معاملہ اور اب اردو اسکولوں کا معاملہ اٹھا کر مسلمانوں کو پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔یہ سلسلہ پارلیمنٹ چناؤ میں شوبھا تائی بچھاؤ کو کامیاب کرنے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی کراری شکست کے بعد شروع ہوا ۔بی جے پی ہار برداشت نہیں کر سکی اور مالیگاؤں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپسی چپکلس کی وجہ سے قوم کا نقصان ہو رہا ہے ۔سیاست کو درکنار کر قوم کے مسائل پر ایک ساتھ آنا چاہیے ۔مفتی اسمٰعیل نے اسمبلی میں جو سوال اٹھایا ہے وہ قوم کیلئے نقصان دہ ہے، انہوں نے 2024 ڈویژن کی منظوری پر بھی سوال اٹھایا اور رائٹنگ میں شکایت درج کی تھی اسکا بھی جواب انہوں نے اسمبلی میں طلب کیا ،ایڈوکیٹ خان نے کہا کہ 2012 کی ڈویژن پر بھی انکوائری کا مطالبہ مفتی اسمٰعیل نے کیا ۔اس سے قوم کا نقصان ہو رہا ہے ۔مفتی اسمٰعیل نے مسلم قوم کا کوئی کام نہیں کیا ۔اردو تعلیمی ادارے اچھے کام کررہے ہیں یہاں سے قوم کے بچے پڑھ لکھ کر ڈاکٹر انجینئر بن رہے ہیں قوم کو روزگار مل رہا ہے لیکن مفتی اسمٰعیل کہیں کوئی سازش کا حصہ تو نہیں ہے؟ یہ بات عوام کو سوچنا چاہیے، اس پریس کانفرنس میں جمہور اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر احمد ایوبی سر ۔سابق کلرک رئیس احمد ،رضوان خان سر ،زاہد ندوی، شاہد فائن، ابولیث انصاری ،معین اختر وغیرہ موجود تھے۔