مالیگاؤں / کالے جانور کی گاڑیوں کو بھی پکڑا جارہا ہے ۔اسکی خبر گئو رکشکوں کو کیسی لگ رہی ہے ۔کون انہیں بتا رہا ہے کہ گاڑی فلاں جگہ سے نکل گئی اور گئو رکشکوں اور پولس والے گاڑیاں پکڑ رہے ہیں ۔مال مہنگے داموں مل رہا ہے تو گوشت مہنگا ہورہا ہے ۔اسکی صفائی قریش برادری کو دینا چاہیے ۔مخبری کرنے والوں کی وجہ سے قریش برادری کو لاکھوں کا نقصان ہورہا ہے ۔مالیگاؤں کے کچھ لوگ اطراف کے بازاروں میں پہنچ کر مخبری کررہے ہیں ۔جس سے قریش برادری کو لاکھوں کا نقصان ہورہا ہے ۔اپنے اندر آپسی تال میل بنائیں، اختلافات ختم کریں ۔اس طرح کے جملوں کا اظہار آصف شیخ نے قریش برادری کی ہنگامی میٹنگ سے کیا ۔موصوف ناگ چھاپ میں منعقدہ گئو ونش کے نئے قانون اور گئو رکشکوں کی کی زبردستی دھاندلی کے تناظر میں قریش برادری کیساتھ میٹنگ میں خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر آصف شیخ نے کہا کہ پولس قانون ہاتھ میں لینے والوں پر کارروائی کرے، کالے جانور لانے والے تاجروں کو زبردستی پریشان نہ کریں ۔گئو رکشا سمیتی والوں کو کس نے حق دیا کہ وہ کالے جانور پکڑے ۔اگر ظلم بڑھے گا تو ہم ظلم کیخلاف آواز اٹھائیں گے ۔آصف شیخ نے مزید کہا کہ سرکار قانون تو بناتی ہے لیکن اسکا اطلاق عام لوگوں پر کرتی ہے، بڑے بڑے گوشت کے تاجروں کو سرکار سپورٹ کرتی ہے اور انکے مال بیرونی ممالک میں فروخت ہوتے ہیں ۔ان تین سالوں میں ہزاروں کروڑ روپے کا ٹرن اوور بڑے بڑے تاجر کررہے ہیں ۔انہیں کس نے اجازت دی؟ مرکزی حکومت انہیں اجازت دیتی ہے اور ریاستی حکومت این او سی دے رہی ہے، کروڑوں روپے مالیت کے گوشت کا کاروبار ہورہا ہے ۔ان سے کون باز پرس کریگا؟ بڑی بڑی کمپنیاں ہندو بھائیوں کی ہے جو گوشت کو بیرونی ممالک میں فروخت کررہے ہیں ۔ان میں الکبیر نام کی کمپنی ہے جسکا مالک ہندو بھائی ہے اور ایک ایروڈا کمپنی بھی ہے ۔ایسی کئی کمپنیاں ہیں جو ہندو بھائیوں کی جاری ہے ۔سرکار انہیں اجازت دیتی ہے لیکن کارروائی چھوٹے تاجروں پر ہورہی ہے ۔یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اس طرح کا سوال بھی آصف شیخ نے کیا ۔آصف شیخ نے کہا کہ مہاراشٹر سرکار نے گائے اور اسکی نسل کے جانوروں کو بار بار قتل کرنے پر مکوکا کا اطلاق کرنے کا جو قانون پاس کیا ہے ۔اس پر ہم قانونی راستہ تلاش کرینگے لیکن بقرعید کے پیش نظر ہمیں امن و امان قائم رکھنا ہے اور پولس انتظامیہ سے بھی بات چیت کرنا ہوگی کہ گئو رکشا سمیتی والوں پر بھی پولس لگام لگائے ۔پیر کو ایڈیشنل ایس پی سندھو سے ملاقات کرتے ہوئے اس معاملہ میں نمائندگی کی جائے گی ۔
آصف شیخ نے کہا کہ گئو رکشا والوں کی دھاندلی اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب تاجروں کو بھی لوٹا جارہا ہے، گزشتہ دنوں ایک تاجر کو لوٹا گیا، ہائے وے پر لٹیرے کون ہیں پولس ان لٹیروں پر کارروائی کرے ۔جو ممبئی کے بیوپاری کے لاکھوں روپے لوٹ رہے ہیں ۔انکے خلاف تعلقہ پولس اسٹیشن میں مقدمہ درج ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر مالیگاؤں کو بدنام کیا جارہا ہے ۔کبھی جنم داخلہ معاملہ میں تو کبھی گئو رکشا تو کبھی ہندو سملین کے نام پر شہر کا لاء اینڈ آرڈر خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پولس اس جانب توجہ دیں ۔اسی طرح نقلی کلکٹر مالیگاؤں میں کیوں آیا کیا وہ کوئی سازش تو نہیں کررہا ہے؟ مالیگاؤں بلاسٹ کیس کی ملزمہ بھی مدھیہ پردیش سے تعلق رکھتی ہیں اور یہ نقلی کلکٹر جو ہندو تھا یا مسلمان ہوگیا مدھیہ پردیش سے تعلق رکھتا ہے اس لیے اسکی اس جانب بھی انکوائری ہونا چاہیے ۔اس طرح کا مطالبہ بھی میں نے رمضان میں پولس سے کیا تھا ۔پولس اس جانب جانچ کررہی ہوگی لیکن میرا فرض تھا کہ میں مالیگاؤں کی ہر معاملے میں نمائندگی کروں ۔
انہوں نے بقرعید کے پیش نظر قریش برادری سے اپیل کی کہ قانون کے مطابق روزگار کرنا قریش برادری کی ذمہ داری ہے، اور لاء اینڈ آرڈر کی ذمہ داری پولس انتظامیہ کی ہے، بقرعید پر کالے جانوروں کی نقل و حمل میں رکاوٹ نہ پیدا ہو اسکا دھیان رکھا جائے ۔پولس کو چالیس گاؤں اور مالیگاؤں کے گئو رکشا ورکروں اور مخبروں کی جانچ کرنی چاہیے۔اس میٹنگ میں قریش برادری کے جملہ تمام گروپ کے ممبران و ذمہ داران موجود تھے ۔انہوں نے بھی اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔