ناسک / منگل 15 اکتوبر کی رات ترمبک روڈ کے ضلع سرکاری اسپتال میں جنم دینے والی ایک ماں کے ڈسچارج کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نئے پیدا ہونے والے بچے کا براہ راست تبادلہ کیا گیا ۔ اس کے بعد لواحقین نے بچے کو لینے سے انکار کردیا اور ضلع اسپتال میں دھرنا دیا اور معاملے میں قصوروار ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد محکمہ صحت نے اس معاملے میں بڑی کارروائی کی ہے۔
بچوں کی تبدیلی کے معاملے میں محکمہ صحت نے سات ڈاکٹروں اور ایک نرس کو معطل کر دیا ہے۔ گزشتہ روز پیش آنے والے اس واقعہ کی وجہ سے ضلع اسپتال انتظامیہ کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ جس کے بعد بالآخر محکمہ صحت نے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا بیڑا اٹھایا ہے۔
ملی تفصیلات کے مطابق ناندورناکہ علاقہ کی خاتون روتیکا مہیش پوار کو ڈیلیوری کے لیے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس خاتون نے اتوار (13اکتوبر) کی رات تقریباً 11.30 بجے ایک بچے کو جنم دیا۔ نرسوں نے لواحقین کو اطلاع دی کہ پیدا ہونے والا بچہ لڑکا ہے ۔ ڈیلیوری روم میں رجسٹر پر بھی یہی بات درج تھی۔ بچے کا وزن کم ہونے کی وجہ سے اسے SNCU وارڈ میں منتقل کر کے علاج شروع کر دیا گیا۔ اگلے دن سول ہسپتال کے ڈاکٹر نے بچے کو علاج کے لیے نجی ہسپتال لے جانے کا مشورہ دیا کیونکہ اس کے پیٹ میں پانی تھا۔
منگل کی رات رشتہ داروں نے چھٹی کی تیاری شروع کر دی۔ ایس این سی یو میں بچے کا ڈائپر بدلتے وقت لواحقین نے دیکھا کہ ہاتھ میں موجود بچہ لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے۔ جب ہمارے ہاں لڑکا ہے تو لڑکی کیسے دیں گے؟ یہ سوال پوچھ کر وہاں موجود نرسوں سے جواب طلب کیا۔ لیکن نرسیں کہنے لگیں کہ یہ تمہارا بچہ ہے۔ لواحقین نے ہسپتال کا ریکارڈ چیک کرنے کا مطالبہ کیا۔ روتیکا پوار کے ایک بیٹے کی پیدائش کی اطلاع تھی۔ یہ دیکھ کر کہ کچھ غلط ہو رہا ہے، ناراض رشتہ داروں نے وہاں ہنگامہ شروع کر دیا ۔ جس کے بعد محکمہ صحت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کروائی کو انجام دیا ہے ۔