مشہور خبریں

کمشنر کے منہ پر ہائی کورٹ کا طماچہ، کمشنر کی چوری پکڑی گئی، کارپوریشن میں 110 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ، دادا بھوسے و مفتی اسماعیل کا آشیرواد تو نہیں ۔؟ ، دوائیاں فراہم کرنے میں بھی 90 لاکھ کی بدعنوانی ، ٹینڈر کمیٹی اور کمشنر کی انکوائری ہونا چاہئے، بیت المال کی حفاظت کا نعرہ دینے والے ہی جب اپنے گھر میں چور کمشنر کو بٹھائیں گے تو شہر کا کیا ہوگا؟ کیا کمشنر بھگاؤ کا نعرہ لگانے والے اندر سے ملے ہوئے ہیں؟ ، بالآخر انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم ٹینڈر 110 کروڑ روپے اضافی رقم سے منظور، 500 کروڑ کی اسکیم اب 610 کروڑ روپے تک پہنچی ، کمشنر کی ہٹلر شاہی سے کارپوریشن کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان ، مستقبل میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا

 


مالیگاؤں : 7 نومبر / انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم میں مرکزی و ریاستی حکومت کے 150-150 کروڑ اور مالیگاؤں کارپوریشن کی 260 کروڑ کی شراکت داری چہ معنی دارد! مالیگاؤں کارپوریشن کمشنر و پرشاشک بھالچندر گوساوی کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور وہ ایک بدعنوان آفیسر کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں کیونکہ ہم نے اس کمشنر کے مالیگاؤں شہر میں آنے کے خلاف سب سے پہلے آواز بلند کی اور تحریر مطالبہ بھی کیا تھا کہ یہ کمشنر 112 کروڑ روپے کے TDR گھوٹالہ میں ملزم ہے اور اس کمشنر پر پولس مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے ۔اسی کمشنر و پرشاشک کے خلاف گزشتہ دیڑھ سال سے صرف مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی نے ہی آواز بلند کی اور کارپوریشن کمشنر کے تمام گھوٹالوں کو اجاگر کیا ہے ۔اس ضمن میں ہم نے مرکزی و ریاستی حکومت سے منظور شدہ انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کے تعمیری کاموں کے ٹینڈرس میں بدعنوانی کی شکایت بھی ہم نے سرکار اور آفیسران تک کی تھی ۔اسی میڈیا سینٹر میں ہم نے کمشنر کی مشکوک نیت پر سوال اٹھایا تھا اور اس ٹینڈر میں کروڑوں کی بدعنوانی کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور آج جسکا شک تھا وہی ہوا ۔مرکزی و ریاستی حکومت اور مالیگاؤں کارپوریشن کے مالی اشتراک سے شہر میں 500 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کے ٹینڈر میں 110 کروڑ روپے کی بدعنوانی سامنے آئی ہے ۔اسطرح کی سنسنی خیز تفصیلات آصف شیخ رشید نے دی ۔موصوف اردو میڈیا سینٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر آصف شیخ نے مزید تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس گھوٹالہ کی معلومات پہلے ہی دی تھی اور عوام کے علاوہ شہر کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران ورکروں اور بالخصوص شہری MLA مفتی اسمٰعیل کو بھی توجہ دینے کی اپیل کی تھی ۔آصف شیخ نے بتایا کہ انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کیلئے مرکزی حکومت نے 14 فروری 2023 کو 500 کروڑ روپے منظوری دی ۔اس کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے مالیگاؤں کارپوریشن حدود میں 22 فروری کو 500 کروڑ روپے فنڈ کو منظوری ملی ۔ریاستی حکومت کی منظوری کے بعد کارپوریشن کی جانب سے انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کیلئے پہلا ٹینڈر جاری کیا گیا ۔جس میں صرف دو ٹینڈرس بھرے گئے اس لئے دوبارہ ٹینڈر کیلئے 24 جولائی کو ٹینڈر ری کال کیا گیا اور اس ٹینڈر کو داخل کرنے کی آخری تاریخ 14 اگست 2023 رکھی گئی ۔اس کے مطابق 14 اگست کو انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے کاموں کو انجام دینے کیلئے چار ٹینڈر ہولڈرس نے اپنے ٹینڈر داخل کئے جسکی وجہ سے مقابلہ آرائی ہوگئی ۔اب ٹینڈر میں مقابلہ آرائی ہونے کیلئے وجہ سے ہمیشہ کی طرح کمشنر کی نیت خراب ہونے لگی اور گھوٹالہ کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے کے ڈر ان چار ٹینڈر ہولڈرس کے ٹینڈرس اوپن کرنے میں کارپوریشن کی جانب سے تاخیر ہونے لگی ، جس پر ہمیں کارپوریشن کمشنر و پرشاشک کی نیت پر شک ہونے لگا اور ہم نے اسی میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس لیتے ہوئے کہا تھا کہ انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کے تعمیری کاموں کے ٹینڈرس میں بدعنوانی ہوسکتی ہے اور 110 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا ۔کارپوریشن یعنی شہری خزانہ کو اسی کام میں 260 کروڑ روپے کے مالی بوجھ کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔اور آج ہماری بات بالکل سچ ثابت ہورہی ہیں ۔ہم نے آنے والے اس خطرات سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی اور دھرنا اندولن، میمورنڈم ، وکیل معرفت نوٹس، اینٹی کرپشن بیورو، اکنامک کرائم برانچ، سی بی آئی اور ای ڈی کیساتھ ساتھ حکومت مہاراشٹر کو بھی شکایت کر بروقت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔


آصف شیخ نے مزید کہا کہ کمشنر کی ہمیشہ کی طرح عادت ہے کہ وہ تین سے زائد ٹینڈر آنے پر انہیں جلدی اوپن نہیں کرتے اور اس انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کے ٹینڈر میں بھی 14 اگست کو چار ٹینڈر ہونے داخل ہونے سے لیکر 5 نومبر 2023 تک ٹینڈر نہیں کھولا گیا بلکہ 6 نومبر 2023 کو تقریباً تین مہینے بعد یہ ٹینڈر کھول کر چار ٹینڈر ہولڈرس میں سے دو ٹینڈرس کو نااہل قرار دے دیا گیا اور انڈو انجینئرنگ پروجیکٹ کارپوریشن ناگپور کی کمپنی کو 22 فیصد اضافی رقم سے یعنی 500 کروڑ روپے کے ٹینڈر کو 610 کروڑ روپے میں کارپوریشن نے دے دیا ۔اسکے مطابق 110 کروڑ روپے اور کارپوریشن کا حصہ ملا کر اسطرح 260 کروڑ روپے مالیگاؤں کارپوریشن پر مالی بوجھ یعنی عوام پر بوجھ آنے والا ہے ۔کمشنر اور سیاسی لیڈر منتری کے توسط سے 110 کروڑ روپے کا گھوٹالہ انجام دیا گیا ہے ۔


اسی طرح مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن ملکیت کا دواخانوں میں دوائیاں مہیا کرنے کیلئے 15 اپریل 2023 کو ایک کروڑ روپے کا ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔جس کیلئے سات ٹھیکہ داروں نے ٹینڈر بھرا ۔یہ ٹینڈر 26 اپریل کو اوپن ہونے والا تھا لیکن 19 اپریل کو رات 9 بجے شدھی پترک (تصیح نامہ) نکال کر NO CONVERSATION CERTIFICATE داخل کرنے کی شرط شائع کی گئی ۔جس میں 6 مئی 2023 تک توسیع دی گئی تھی ۔اس درمیان 12 مئی کو ہی بالا جی سرجیکل نامی ٹھیکہ دار نے اپنا سرٹیفکیٹ جمع کروایا آور رسید بھی حاصل کرلی ۔اور 19 فروری 2023 کو دوسرا پاکٹ جس میں ٹینڈر کی قیمت ہوتی ہے کو کھولا گیا ۔اور پھر یہ ایک کروڑ روپے کا ٹینڈر اوم میڈیسن نامی کمپنی کو دے دیا گیا ۔جبکہ اس ٹھیکہ دار کو جو ریٹ دیا گیا تھا اس نے اس سے چار تا پانچ گناہ زیادہ ریٹ دیا تھا اس ٹینڈر پروسیجر اور ناانصافی کیخلاف بالا جی سرجیکل نے ممبئی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرکے تمام حقیقت کو کورٹ کے سامنے پیش کیا ۔4 نومبر 2023 کو ممبئی ہائی کورٹ نے 29 نومبر تک بالا جی سرجیکل کا ٹینڈر کھول کر ممبئی ہائی کورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم مالیگاؤں کارپوریشن کو دیا ہے جب ممبئی ہائی کورٹ تک معاملہ پہنچا تو مالیگاؤں کارپوریشن نے آننا فاننا اس مہنگے ٹھیکہ دار سے زیادہ سے زیادہ مقدار میں دوائیاں منگوائی اور ابھی تک ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کی دوائیاں ٹھیکہ دار نے کارپوریشن کو مہیا کردی ۔آصف شیخ نے مزید کہا کہ اگر بالا جی سرجیکل کو یہ ٹینڈر دیا جاتا تو جو ریٹ بالا جی کے ٹھیکہ دار نے دیا تھا اس کے مطابق ایک کروڑ 40 لاکھ روپے والی دوائیاں صرف 30 سے 40 ہزار روپے میں کارپوریشن کو مہیا کروائی جاسکتی ہے ۔اسکا مطلب یہ ہوا کہ کمشنر نے ہٹلر شاہی چلاتے ہوئے اس ٹینڈر میں بھی کارپوریشن کا 90 لاکھ روپے کا نقصان کیا ہے جو کہ ایک بری بدعنوانی مانی جائے گی ۔اسی طرح کمشنر نے کارپوریشن خزانہ پر نیت لگائے کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی منصوبہ بندی کی ہے جس سے شہریان مالیگاؤں کو مستقبل میں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔اس پریس کانفرنس میں آصف شیخ نے کہا کہ منتری جی بھرسٹاچار کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے اگر وہ آواز نہیں اٹھاتے ہیں تو ہم سمجھیں گے کہ دادا بھسے کا آشیرواد ہے۔اس موقع پر آصف شیخ نے کہا کہ شہر کی سیاسی جماعتیں کمشنر کے مخبر ہیں کیونکہ جس طرح انگریزوں کی مخبری کچھ لوگوں نے اس وقت میں کرکے آزادی کی لڑائی کو نقصان پہنچایا تھا لیکن ناکام رہے بالکل اسی طرح کچھ سیاسی جماعتوں کے نمائندے کمشنر کی مخبری کرکے لاکھوں روپے کا فنڈ لے رہے ہیں ۔آصف شیخ نے کہا کہ میں کمشنر کو چیلنج  کرتا ہوں کہ 500 تا 700 کروڑ روپے مالیگاؤں کارپوریشن کو کا نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔کارپوریشن کی سب سے بڑی بدعنوانی اجاگر، 110 کروڑ کا گھوٹالہ ، دادا بھوسے و مفتی اسماعیل کا آشیرواد تو نہیں؟کمشنر کے منہ پر ہائی کورٹ کا طماچہ، کمشنر کی چوری پکڑی گئی، دوائیاں فراہم کرنے میں بھی 90 لاکھ بدعنوانی کی گئی ۔ٹینڈر کمیٹی اور کمشنر کی انکوائری ہونا چاہئے، بیت المال کی حفاظت کا نعرہ دینے والے ہی جب اپنے گھر میں چور کمشنر کو بٹھائیں گے تو شہر کا کیا ہوگا؟ کیا کمشنر بھگاؤ کا نعرہ لگانے والے اندر سے ملے ہوئے ہیں؟اس پریس کانفرنس میں آصف شیخ کے علاوہ اسلم انصاری، شکیل بیگ ،محمد مسلم، وکیل قریشی، ایڈوکیٹ ہدایت ء،فاروق قریشی ،عاصم نوید راکی، شفیق باکسر وغیرہ موجود تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.